مجموعی داخلی پیداوار کی شرح 18-2017میں 6.75 سے 7.5 کے درمیان رہ سکتی ہے۔
یہ اندازہ اقتصادی سروے میں لگایا گیا ہے جسے آج مرکزی وزیر خزانہ ارون
جیٹلی نے پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ سروے کے مطابق سال 17-2016 میں صنعتی علاقے
کی ترقی کی شرح کم ہوکر 5.2 فیصد رہ سکتی ہے ہے جبکہ سال 16-2015 میں یہ
اضافہ کی شرح 7.4 فیصد تھی۔ مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اقتصادی سروے
2017 میں کہا ہے کہ سال17-2016 میں گذشتہ سال اپریل تا نومبر صنعتی پیداوار
انڈیکس میں 0.4 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا تھا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ آٹھ بنیادی ساختیاتی صنعتوں کوئلہ، خام تیل، قدرتی
گیس، ریفائنری کی مصنوعات، کھاد،ا سٹیل، سیمنٹ اور بجلی کی صنعتوں میں مالی
سال17-2016 میں اپریل تا نومبر شرح نمو 4.9 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال کی
اسی مدت میں یہ شرح 2.5 فیصد تھی۔ اپریل نومبر 2017 کے دوران ریفائنری کی
مصنوعات، کھاد، اسٹیل، بجلی اور سیمنٹ کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ خام
تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی آئی ہے. کوئلے کی پیداوار میں اضافے
کی شرح میں اسی مدت کے دوران کمی دیکھی گئی۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے
کہ نوٹوں کی
منسوخی کے قلیل اور طویل مدتی فائدے ہوں گے،جس کی تفصیل منسلکہ
ٹیبل میں موجود ہے۔
نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے اگرچہ مجموعی داخلی پیداواری شرح وقتی طورپر سست
ہوجائے گی۔ لیکن جو فائدے ہوں گے ان میں ڈیجیٹیلائیزیشن کادائرہ وسیع ہونا
، ٹیکس کی وسیع تر پابندی اور ریئل اسٹیٹ کے مکانات کی قیمتوں میں کمی
شامل ہیں۔اس طرح طویل مدتی ٹیکس محصولات کی آمدنی اور شرح نمو دونوں میں
اضافہ ہوگا۔قلیل مدتی فائدے کے محاذ پر دیکھا جاسکتا ہے کہ نوٹوں کی منسوخی
کے بعد سے ڈیجیٹلائیزیشن کا دارئرہ بڑھتا گیا ہے۔ سروے کے مطابق نوٹوں کی
منسوخی سے نقد لین دین کادائرہ محدود کرنے میں مدد ملی ہے،یہ الگ بات ہے کہ
معاملہ توقع سے کم رہا ۔غیر نقد لین دین دسمبر میں 35فیصد کی انتہا پر
رہا۔ نومبر میں یہ شرح 62فیصد تھی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ آٹھ نومبر کے
بعد گزرنے والے ہفتوں میں زیادہ قدر والے پرانے کرنسی نوٹ کااستعمال جاری
رہا۔سروے کے مطابق اپریل 2017تک نوٹوں کی چھپائی کیش کی قلت ختم کردے گی۔اس
قلت کا مجموعی داخلی پیداوار پر نمایاں اثر پڑا ہے۔17-2016کی شرح نمو صفر
اعشاریہ 25سے صفر اعشاریہ پانچ فیصد تک کم ہوئی۔